کیا سنائیں حیات کا رونا
عشق کی کائنات کا رونا
میری دنیا بدل گیا ہے سب
ہجر کے سانحات کا رونا
بیٹھا ہوں خواب کے مزاروں پر
لے کے میں حادثات کا رونا
تیری تصویر سے مخاطب ہوں
لے کے میں اپنی ذات کا رونا
ہو گیا ہے زدِ زباں حامی
شہر میں تیری مات کا رونا
٭٭٭
کیا سنائیں حیات کا رونا
(Last Updated On: جولائی 8, 2022)
- Categories: CHAPTERS
Related Content
سفر نے تو مُجھے شل کر دیا ہے
By
رشِید حسرتؔ
ستمبر 30, 2022
وہ مُجھ سے جل کے یہ بولے کہ ہو ترقّی میں
By
رشِید حسرتؔ
ستمبر 26, 2022
جانِ جاں کوئی نہ ہو، جانِ جہاں کوئی نہ ہو
By
رشِید حسرتؔ
ستمبر 26, 2022
بُرا تھا یا بھلا جیسا بھی تھا رکھا گیا تھا
By
رشِید حسرتؔ
اگست 24, 2022
اُجالے رکھ لو مگر تِیرگی تو دو گے ناں؟
By
رشِید حسرتؔ
اگست 24, 2022