لیکوریا کی ہونے کی کیا وجوہات ہیں؟ اور ابھی تک اس کا مکمل علاج کیوں نہیں دریافت ہوا؟
جواب. خواتین کی بیماری جسے عام طور پر لیکوریا کہا جاتا ہے، ایک قسم کا فنگل انفیکشن ہے جسے وجائنل کینڈیڈیاسز کہا جاتا ہے۔ اس میں ایک سے زیادہ قسم کے فنجائی ملوث ہو سکتے ہیں۔ کبھی کبھی اس کی وجہ بیکٹیریا بھی ہو سکتے ہیں، اس صورت میں اسے بیکٹیریل ویجنوسیز کہا جاتا ہے۔ لیکن اس علمی بحث سے قطع نظر میڈیکل سائنس میں اس کا موثر علاج موجود ہے۔ اس کی علامات میں سے متاثرہ خاتون کے اندام نہانی سے سفید، زردی یا سبزی مائل رطوبت کا اخراج جس کے ساتھ بدبو بھی ہو سکتی ہے، اور اندام نہانی کے اندر اور باہر والی جگہ پر خارش ہونا شامل ہیں۔
اسکے علاج کے لیے عموماً اندام نہانی میں رکھی جانے والی گولیاں دستیاب ہیں۔ یہ گولیاں ایک (پانچ سو ملی گرام)، دو (تین سو ملی گرم فی گولی)، یا چھ (سو ملی گرام فی گولی) کی صورت میں ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اسی دوائی کی کریم بھی دستیاب ہے جو وجائنا کے اندر اور باہر والی جگہ پر لگائی جاتی ہے۔
ان کے علاوہ یہی دوائی منہ کے ذریعے کھائی جانے والی ایک گولی کی شکل میں موجود ہے۔
اس کا علاج مشکل کیوں ہے؟
وجائینل فنگل انفیکشن کا علاج مشکل اس لیے ہے کہ یہ انفیکشن عورت سے مرد کو، اور مرد سے عورت کو بار بار ہوتا ہے (اسے پنگ پانگ ایفیکٹ بھی کہتے ہیں۔)
علاج کی کامیابی کے امکانات اسی صورت میں زیادہ ہوتے ہیں کہ متاثرہ خاتون اور اس کے جنسی پارٹنر دونوں کا علاج ایک ساتھ کیا جائے چاہے مرد میں انفیکشن کی کوئی علامات نہ بھی ہوں۔
خواتین کے لئے جس اینٹی فنگل دوائی کی کھائی جانے والی یا اندام نہانی میں رکھی جانے والی گولیاں دستیاب ہیں، مرد کے لئے عضو مخصوص اور اس کے آس پاس جگہ پر لگانے کے لیے کریم بھی دستیاب ہوتی ہے۔
اس کے علاج کے لیے کسی ڈاکٹر یا سکن سپشلسٹ سے رجوع کیا جانا چاہئے۔ حکیموں کے بتلائے ہوئے نسخے عام طور پر وقت اور پیسے کے ضیاع اور مرض کی پیچیدگی بڑھنے کا باعث بن سکتے ہیں۔
گروپ رولز کے تحت اس پوسٹ پر طبی مشورے دینا یا کسی دوائی کا نام بتانا ممنوع ہے۔
~سلطان محمد
=> یہ امر کس قدر پریشان کن ہے کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کے ‘پوشیدہ امراض’ پر بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے- ملک بھر میں لاکھوں خواتین شاید صرف اس وجہ سے اس معمولی فنگل بیماری کا علاج نہیں کروا پاتیں کہ وہ اس بارے میں گھر میں کسی کو اعتماد میں نہیں لے پاتیں یا پھر گھر والے تعلیم کی کمی کے باعث اس بیماری کا میڈیکل علاج کروانا ضروری نہیں سمجھتے اور دیسی ٹوٹکوں یا جعلی حکیموں کی دواؤں سے کام چلاتے ہیں- جو بیماری نسبتاً سستی دوا سے چند دنوں میں ٹھیک ہو سکتی ہے اس کے علاج نہ ہونے اور مزید بگڑ جانے سے خواتین برسوں ذہنی اور جسمانی تکلیف سے دوچار رہتی ہیں- ایسی سچویشن سے وہ جعلساز حکیم فائدہ اٹھاتے ہیں جن کے اشتہارات دیواروں پر جگہ جگہ دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن ان کا ہیومن اناٹومی اور فزیالوجی کا علم صدیوں پرانا اور فرسودہ ہوتا ہے اور جنہیں جدید طب کی ابجد کی بھی خبر نہیں ہوتی
~قدير قريشى
اورٹ کلاؤڈ جہاں ہمارا نظام شمسی ختم ہوتا ہے
کیا آپ برف اور گردوغبار کے اس بلبلے کے بارے میں جانتے ہیں جو ہمارے نظام شمسی کو گھیرے ہوئے...