(Last Updated On: )
روشن اگر چراغ نہ میری لحد پہ تھا
اس کا مکان بھی تو اندھیرے کی زد پہ تھا
مسمار کرنے آئے ہیں میرے وجود کو
یاروں کو اعتراض مرے خال و خد پہ تھا
آنسو بہے تو چہرہ سلامت نہیں رہا
جیسے کوئی چراغ ہواؤں کی زد پہ تھا
آنکھوں میں تیرا عکس بکھرتا چلا گیا
طوفان پانیوں میں کوئی شد و مد پہ تھا