اے وقت گواہی دے ہم لوگ نہ تھے ایسے ہیں جیسے نظر آتے ہم لوگ نہ تھے ایسے زبان کی گواہی اب تو بالکل ہی ناقابل اعتبار ہو چکی ہے بلکہ جعلی ڈاکٹریت کے دور میں کون سی دستا ویز مستند سمجھی جاۓ۔۔۔ پھر بھی۔۔؎ اثر کرے نہ کرے سن تو لے مری فریاد۔۔ نہ میں مورخ نہ سرکاری گواہ۔۔بس اس ملک کے سب خاموش تماشایؑ کی حیثیت رکھنے والوں کی طرح وہی سنا یا بتا سکتا ہوں جو لوح ایام پروقت نے لکھا اورمٹایا نہیں جاسکتا۔۔حالنکہ سرکاری پریس ریلیزوں تحقیقاتی اداروں اور کمیشنوں کی ان گنت رپورٹوں اور چند زر خرید سرکاری تاریخ سازوں کی تحریروں میں اتنا جھوٹ لکھا گیا کہ سچ آٹے میں نمک کی طرح گم ہوگیا۔پھر بھی یہ ممکن نہ تھا کہ جو کھلی آنکھوں سے بقایمی ہوش و حواس سب دیکھ چکے ان سب کے حافظے میں واقعات کی اصل صورت یوں محفوظ ہے کہ اسے نوشتہؑ تقدیر کی طرح بدلنا ممکن ہی نہیں
کسی بھی قوم کا اصل رہبر کون ہوتا ہے خواب بیچنے والا شاعر يا حقیقت کو سامنے رکھ کر عملیت...
پروفیسر عارف فرید ایوبی ایک نابغۂ روزگار شخصیت تھے : پروفیسر عراق رضا زیدی شعبۂ فارسی، لکھنؤ یونیورسٹی میں مرحوم...
کتاب کے آغاز میں مصنف کی طرف سے 5 صفحات کا پیش لفظ ہے جس کا آغاز مشفق خواجہ کی...
محمد اکمل فخری کی مختصر کہانی، "استاد بمقابلہ ڈینگی" ایک طنزیہ اور مزاحیہ داستان کو سامنے لاتی ہے جو سماجی...
پنجابی زبان کے معروف شاعر اور ایم اے او کالج لاہور کے شعبہ پنجابی کے ریٹائرڈ استاد پروفیسر یونس احقر...
وہ لوگ جن سے تری بزم میں تھے ہنگامے گئے تو کیا تری بزم خیال سے بھی گئے وفات :...
ہر نفس شورشِ آلامِ جہاں ہے ساقی حاصل دیدہ خوننا بہ فشان ہے ساقی پھر کوئی رنگ کہ رُک جائے...