ایک تعلیم یافتہ لبرل امن پسند انسانیت دوست شخص کی حیثیت سے میرا جواب ھوگا۔۔۔یس۔۔ کرنل ناصر جیسا۔۔کرنل قذافی جیسا۔۔کپٹن اتاترک جیسا۔۔ فرانس کے جنرل ڈی گال جیسا۔۔امریکی جنرل آیزن آور جیسا۔۔۔———————————- یعنی جنرل اعظم جیسا۔۔۔۔ وعدے اور ارادے کے مطابق بحالیات ک کام سمیٹنے اور کورنگی کا شہرآباد کرنے کے بعد۔۔ (یا شاید اس سے پہلے)۔۔جنرل اعظم نے کہا”اور کیا حکم ہے میرے آقا؟”۔آپ نے وہ لطیفہ تو سنا ہوگا کہ میرے جیسے کسی “کم مایہ و کم ہمت وکم عقل” شخص کو الہ دین کا چراغ مل گیا ۔جو کام اسے بتایا جاے وہ پلک جھپکتے میں کرے اور پھر سامنے آکھڑا ہوا اور یہ سوال کرے کہ اور کیا حکم ہے میرے آقا؟ پریشانی میں اسے ایک خیال آیا۔
کسی بھی قوم کا اصل رہبر کون ہوتا ہے خواب بیچنے والا شاعر يا حقیقت کو سامنے رکھ کر عملیت...
پروفیسر عارف فرید ایوبی ایک نابغۂ روزگار شخصیت تھے : پروفیسر عراق رضا زیدی شعبۂ فارسی، لکھنؤ یونیورسٹی میں مرحوم...
کتاب کے آغاز میں مصنف کی طرف سے 5 صفحات کا پیش لفظ ہے جس کا آغاز مشفق خواجہ کی...
محمد اکمل فخری کی مختصر کہانی، "استاد بمقابلہ ڈینگی" ایک طنزیہ اور مزاحیہ داستان کو سامنے لاتی ہے جو سماجی...
پنجابی زبان کے معروف شاعر اور ایم اے او کالج لاہور کے شعبہ پنجابی کے ریٹائرڈ استاد پروفیسر یونس احقر...
وہ لوگ جن سے تری بزم میں تھے ہنگامے گئے تو کیا تری بزم خیال سے بھی گئے وفات :...
ہر نفس شورشِ آلامِ جہاں ہے ساقی حاصل دیدہ خوننا بہ فشان ہے ساقی پھر کوئی رنگ کہ رُک جائے...